Pages

What is Telepathy?

ایک طویل مدت سے سائنس دان انسانی زہن کی لا محدود وسعتوں پر تحقیق کرنے میں مصروف ہیں.اور اس کوشش میں مصروف ہیں کہ کسی طرح اس کو مکمل طور پر تسخیر کرنے میں کامیاب ہو جائیں، جس وقت تک سائنس دان اس کوشش میں مصروف رہیں گے، ہر روز نت نئے انکشافات ہوتے رہیں گے.

اب تک سائنس دانوں نے جو کامیابی حاصل کی ہے وہ یہ ہے کہ اگر کوئی شخص ایک بات اپنے ذہن میں سوچتا ہے تو اس کو معلوم کیا جا سکتا ہے.جس علم کی بدولت دوسرے شخص کی سوچ کو معلوم کیا جاتا ہے، اس علم کو ٹیلی پیتھی کا نام دیا گیا ہے. ٹیلی پیتھی کے لفظی معنی"ترسیل خیالات" کے ہیں، یعنی خیالات کو ایک ذہن سے دوسرے ذہن میں منتقل کرنا،

آج بهی جدید سائنس نے اسی چیز کو موضوع بنایا ہوا ہے اور اس میں کامیابی حاصل کر لی ہے کہ نہ صرف دور بیٹهے  ہوئے شخص کے خیالات کو معلوم کیا جا سکےبلکہ اس میں بهی کامیابی حاصل کر لی ہے کہ اپنے خیالات بهی اس دور بیٹهے شخص کو منتقل کئے جا سکیں یعنی بغیر کسی ٹیلی فون یا وائرلیس یا اور کسی طریقے کو استعمال میں لاتے ہوئے ، بلکہ صرف ذہن کی سوچ سے  پیغام رسانی کی جا سکے.

 اس بات کا قوی امکان موجود ہے کہ ماہرین اگر اسی طرح کوشش کرتے رہے تو ایک وقت ایسا آجائے گا کہ ٹیلی پیتھی کا استعمال بهی موبائل فون یا وائرلیس کی طرح عام ہو جائے گا.
گر ٹیلی پیتھی کو ایک علم ، ایک سائنس تصور کر لیا جائے اور اس بات کا یقین کرلیا جائے کہ اس پر عبور حاصل کیا جا سکتا ہے اور یہ کہ ہر آدمی اس علم کو کامیابی سے سیکھ سکتا ہے تو اس کے ساتھ ساتھ اس حقیقت کو بهی مدنظر رکھنا چاہیے کہ کسی بهی علم کو سیکھنے کے لیے صرف مطالعہ ہی کافی نہیں ہوتا بلکہ اس کے لیے جتنا علم ضروری ہوتا ہے اتنا ہی اس کے راہنما اصولوں پر عمل کرنا بهی ضروری ہوتا ہے. مسلسل کوشش اور مشق کے بعد ہی کسی انسان کو کامیابی کی توقع کرنی چاہیئے،
مثلاً کسی بهی علم کی کتاب صرف اس علم کے اصولوں اور طریقہ کار کی طرف راہنمائی کرتی ہے اور اس کے بعد عملی تحقیق اور مشق کرنا کتاب پڑھنے والے کی ذمہ داری ہوتی ہے.  یہ بات بهی واضح رہے کہ یہ کام چند گھنٹوں یا دنوں میں انجام نہیں پا سکتا بلکہ اس کے لیے ایک طویل عرصہ درکار ہوتا ہے ، ہر کام کو کرنے سے پہلے یہ ضروری ہوتا ہے کہ پہلے اس کے ایک اصول کو سمجھ لیا جائے اور پهر اس کی مسلسل مشق کی جائے. ایک دفعہ یا دو چار دفعہ کی ناکامی سے مایوس نہ ہونا چاہیئے اور مشق چهوڑ نہیں دینی چاہیئے بلکہ اس کے لیے بار بار کوشش کرنی چاہیئے ، بار بار کوشش کرنے کے ساتھ ساتھ اس بات پر غور کرتے رہنا چاہیئے کہ کہیں ہم سے اصول سمجهنے میں کوئی غلطی تو نہیں ہوئی ہے، یا اس مشق کے طریقہ کار میں کوئی خامی تو نہیں رہ گئی ہے.    جب اس سلسلہ میں مکمل اطمینان ہو جائے تو پهر کوشش کرتے رہنا چاہیئے . اور یہی مسلسل کوشش آخرکار انسان کو کامیاب بنا دیتی ہے.
ٹیلی پیتھی ایک ایسا علم ہے جو خود اعتمادی کے بغیر حاصل نہیں کیا جا سکتا . ٹیلی پیتھی کی مشق شروع کرنےسے پہلے اس بات پر پختہ یقین ہونا لازمی ہے.  بھرپور خوداعتمادی کے بعد پھر یکسوئی  کا نمبر آتا ہے اور اس کے لیے ذہن کی تربیت انتہائی ضروری ہے، جب کوئی شخص اس میں کامیاب ہو جاتا ہے تو پهر اس کے بعد عملی مشق کا دور شروع ہو جاتا ہے جو کہ آسان کام نہیں ہے، اگر ارادہ پختہ ہو کہ اس علم کو لازمی طور پر کر کے ہی رہنا ہے تو کامیابی کے امکانات روشن تر ہوتے چلے جاتے ہیں.

Telepathy

0 comments:

Post a Comment

Pages

 

© 2011 Scientific Spirituality and Yoga - Designed by Mukund | ToS | Privacy Policy | Sitemap

About Us | Contact Us | Write For Us